غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کی وجہ نہ تو سفارتی ناکامی تھی اور نہ ہی فوجی جارحیت، بلکہ یہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کو رہا کرنے اور ثالثی کی کوششوں کو تسلیم کرنے سے انکار کا براہ راست نتیجہ ہے۔ ہم غزہ میں باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں اور عام فلسطینی شہریوں کی سلامتی کے بارے میں شدید فکرمند ہیں، جو حماس کی بے رحمی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ وہ اپنے شہریوں اور پورے خطے کے تحفظ کیلئے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔
امریکی ثالثی کے تحت جنگ بندی میں توسیع کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کیلئے دو الگ الگ قابلِ عمل تجاویز پیش کی گئیں، لیکن حماس نے انہیں مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ اسرائیل نے ان شرائط کو تسلیم کر لیا، لیکن حماس نے انکار کر دیا۔ یہ حقیقت نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ جنگ بندی صرف اسی صورت میں برقرار رہ سکتی ہے جب دونوں فریق دیانتداری سے عمل کریں، لیکن حماس نے ثابت کیا کہ وہ ایسا نہیں كر رہی۔
جنگ بندی ختم ہونے سے پہلے حماس نے یرغمالیوں کی رہائی سے انکار کر دیا اور امریکہ کی تجاویز بھی مسترد کر دیں۔ تمام سفارتی راستے اختیار کرنے کے بعد، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو امریکہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد تنظیم پر حملے دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی۔
حماس نے جنگ بندی کو اپنی فوجی طاقت بڑھانے کیلئے استعمال کیا اور مزید حملوں کی تیاری کی۔ اسرائیلی انٹیلی جنس کے مطابق، حماس نے جنگ بندی کے دوران اپنی صفوں کو از سرِ نو ترتیب دیا، اسلحہ جمع کیا، اور غزہ میں اپنی گرفت مضبوط کی۔ اب نئےاسرائیلی فضائی حملےحماس کے اعلیٰ عہدیداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جو دہشت گردی کی کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ ان حملوں میں اب تك پانچ سینئر رہنما ہلاک ہوئے ہیں، جن میں حماس کے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس نیٹ ورک کے اہم افراد شامل تھے۔
اسرائیل پر فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو محفوظ بنائے اور اپنے یرغمالیوں کو بازیاب کرائے۔ کوئی بھی ملک ایک مسلح دہشت گرد گروہ کو اپنی سیکیورٹی پر قبضہ جمانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ حماس ہی وہ واحد عنصر ہے جو اس جنگ کو طول دے رہی ہے۔ جو لوگ امن کو مسترد کر رہے ہیں، انہیں روکنے کیلئے عالمی قیادت کو دباؤ ڈالنا چاہیے، نہ کہ ان پر پریشر ڈالا جائے جو اپنی بقا کیلئے لڑ رہے ہیں۔
ہم عالمی رہنماؤں اور میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حقیقت کو تسلیم کریں: حماس کے پاس ایک موقع تھا، لیکن اس نے جنگ کو امن پر ترجیح دی۔ جب تک تمام یرغمالی محفوظ طریقے سے واپس نہیں آ جاتے، اسرائیل کے پاس اپنے دفاعی اقدامات جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ غزہ کے عوام کو بھی امن اور ایک ایسا مستقبل چاہیے جو حماس جیسی دہشت گرد تنظیم کے تسلط سے آزاد ہو۔