اسرائیل کو رفح میں فوری طور پر فوجی کارروائی بند کرنے کا عالمی عدالت انصاف کا حکم یکطرفہ ہے اور بدقسمتی ہے، جو پورے مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد گروہوں کی حوصلہ افزائی کرے گا لیکن اس فیصلے سے غزہ اور اسرائیل کی المناک صورتحال کی بنیادی وجہ کو حل کرنے میں مدد نہیں ملے گی، وہ بنیادی وجہ جو کہ حماس کی طرف سے مسلط کردہ جنگ ہے جو کہ حماس نے سب پر سات اکتوبر کو مسلط کی تھی حالانکہ اسوقت ایک کامیاب جنگ بندی کا معاہدہ نافذ العمل تھا۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف کا یہ بدقسمتی سے فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ کے شمالی علاقوں میں شہریوں کے گھروں سے اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں نکل رہی ہیں۔ یہ وہ غزاویوں کے گھر اور مکانات ہیں جنہیں حماس دہشت گرد تنظیم فلسطینیوں کی جان و مال کی پرواہ کئے بغیر جنگ میں استعمال کر رہی ہے۔
عالمی عدالت انصاف کا یہ ایک متعصبانہ فیصلہ ہے جو اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہریوں کو حماس کی جنگ سے بچانے کیلئے اقدامات کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ عدالت یہ بھی تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے کہ اسرائیلی ریاست کا فرض اور حق ہے کہ وہ حماس دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے کام کرے جو غزاویوں اور اسرائیلیوں دونوں کے قاتل ہیں۔
عدالت کا یہ فیصلہ پورے مشرق وسطی میں دہشت گرد گروہوں کو ایک خطرناک سبق دیتا ہے: اسرائیل کے خلاف اپنی جنگ میں کھل کر عام شہریوں کا استعمال کریں اور انکا خون بہائیں، آپکو کوئی ذمہ دار نہیں ٹہرائے گا اور آپ کسے بھی اقدام پر جوابدہ نہیں ہوں گے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف غزاوی شہریوں کی جانیں بچانے کی اسرائیلی کوششوں اور اپنے مغوی شہریوں کو تلاش کرنے اور دہشت گرد تنظیم کو تباہ کرنے کے اسرائیل کے حق کو تسلیم کر سکتی تھی۔ کم از کم اسرائیل کی اس بات پر تعریف ہو سکتی تھی کہ رفح میں آپریشن سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک ملین غزاویوں کو رفح سے پرامن علاقوں میں منتقل کیا ہے تاکہ وہ آپریشن کے دوران محفوظ رہیں۔ غزہ میں انسانی امداد میں اضافے پر بھی اسرائیلی کردار کی تعریف ہو سکتی تھی، کیونکہ اسرائیل سے آنے والی ضروری کھانے پینے کی اشیاء اب غزہ کی دکانوں پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل انسداد دہشت گردی کے ایک بے مثال چیلنج سے نمٹ رہا ہے، اس کی فوج نے غزاوی شہریوں کو بچانے کی پوری کوشش کی ہے، اور اب وہ اہالیان غزہ کیلئے امداد میں اضافہ کر رہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عالمی عدالت انصاف اور دیگر بین الاقوامی ادارے غزہ میں موجود دہشت گرد گروہوں کو غیر ملکی امداد چوری کرنے، شہری آبادی کے مراکز اور عمارتوں کو دہشت گردی اور جنگ میں استعمال کرنے اور جنگ کو طول دینے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو چھپانے سے روکنے کے لئے بھی مساوی کوشش کریں گے جیسے آج اسرائیل کے خلاف کررہے ہیں۔