امریکی یہودی کانگریس بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یواو گیلانٹ کے وارنٹ گرفتاری درخواست کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
واضح اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظام کیلئے یہ ایک خطرناک لمحہ ہے، اور اسوقت دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کرنے والے اعتدال پسند اور جمہوری ممالک کے اختیارات کو محدود کرنے کا خطرہ ہے منڈلا رہا ہے۔ اسرائیل کے منتخب لیڈروں کو ایران کے حمایت یافتہ حماس دہشت گرد لیڈروں سے مساوی کرنے کی کوشش خصوصی مذمت کی مستحق ہے۔ یہ خوفناک ہے کہ ایک جمہوری ریاست کے منتخب رہنما جو اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ہیں، انہیں ایک دہشت گرد تنظیم کے برابر کھڑا کر دیا جائے، وہ بھی حماس جیسی تنظیم جس کے ارکان نے غیر اخلاقی، مذہبی منافرت اور نسل پرستی کے گھناؤنے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جن میں خواتین کے خلاف جنسی حملے بھی شامل ہیں جن کی عزتوں کو پامال کیا گیا اور انکے گھر والوں اور بچوں کے سامنے قتل کیا گیا۔
اگر آئی سی سی کے ججز اس درخواست کو منظور کرتے ہیں تو یہ ہاتھ باندھنے اور مراکش سے لے کر ترکیا تک دھشت گردوں سے لڑنے والے خطے کے ممالک کے اختیارات کو محدود کرنے کے مترادف ہو گا، جن میں مصر، سعودی عرب، پاکستان، اردن اور دیگر ممالک شامل ہیں جن کے قاتل دہشت گرد گروہوں کے ساتھ تنازعات ہیں، اور ان گروہوں کے نظریات حماس سے ملتے جلتے ہیں۔
ہم آئی سی سی کے ججوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ پراسیکیوٹر کی درخواست کو مسترد کریں اور ایسی خطرناک پہل نہ کریں جس سے پلٹنا مشکل ہو۔ امریکہ اور دیگر اعتدال پسند اور جمہوری ممالک کو واضح طور پر آئی سی سی کو مطلع کرنا چاہئے کہ ان اقدامات سے مستقبل میں ریاستوں کو اپنے شہریوں اور عالمی امن کیلئے اپنے فرائض ادا کرنے میں دشواریاں پیدا ہو سکتیں ہیں جو ہم سب کیلئے خطرناک ہیں۔